Wednesday, 1 October 2014

How to Block Facebook Commercial adds


فیس بک اشتہارات بلاک کریں

فیس بک کے ابتدائی صارفین کو شاید یاد ہو کہ پہلے اس میں نہ ہونے کے برابر اشتہارات ہوتے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے اب ایسا نہیں ہے۔ آج کل فیس بک اشتہارات سے بھرا ہوتا ہے بلکہ ایسے نازیبا اشتہارات ہوتے ہیں کہ بندہ برداشت نہیں کر سکتا۔ اس مسئلے سے بچنا بہت ہی آسان ہے۔ اپنے براؤزر میں ایڈ بلاک پلس انسٹال کریں یہ تمام اشتہارات کا صفایا کر دے گا:
adblockplus.org
ایڈبلاک پلس تمام براؤزرز جیسے کہ انٹرنیٹ ایکسپلورر، گوگل کروم، موزیلا فائر فوکس، سفاری اور اوپرا کے لیے مفت دستیاب ہے۔ اسمارٹ فون پر یہ اینڈروئیڈ کے لیے بھی دستیاب ہے۔
ایڈبلاک پلس انسٹال ہونے کے بعد خودکار طریقے سے تمام ویب سائٹس پر ظاہر ہونے والے اشتہارات کو بلاک کر دیتا ہے۔ اس طرح صرف ضرورت کا مواد سامنے ہوتا ہے جس نہ صرف آپ کو ویب سائٹس پڑھنے بلکہ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرنے میں بھی انتہائی آسانی ہو جاتی ہے۔ کیونکہ یہ پروگرام کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے فالتو بٹنز کو غائب کر کے صرف اصلی سورس کو باقی رہنے دیتا ہے۔
اگر فیس بک کی بات کی جائے اس کے فلٹرز بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں کہ فیس بک کی سائیڈ بار میں موجود اشتہارات غائب ہوں یا فیڈ میں ظاہر ہونے والے یا تمام اشتہارات مکمل بلاک کر دیے جائیں۔
فلٹر ایڈ کرسنے کے لیے درج ذیل ربط پر جائیں:

how to protect from ugly Facebook friends



فیس بک کی تنگ کرنے والی چیزیں ٹھیک کریں



دوستوں کو نیوز فیڈ سے غائب کریں

فیس بک نیوز فیڈ میں اکثر ایسی پوسٹس سامنے آجاتی ہیں جنھیں ہم دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ ایسی پوسٹس کو ڈیلیٹ کیے بنا نیوز فیڈ سے غائب کیا جا سکتا ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں۔ کوئی نہ کوئی دوست ایسا ہوتا ہے جو تواتر سے ایسی چیزیں شیئر کرتا رہتا ہے جن سے آپ کو الجھن ہوتی ہے اور آپ انھیں دیکھنا پسند نہیں کرتے لیکن دوست کو اَن فرینڈ بھی نہیں کرنا چاہتے۔ تو اس مسئلے کا بڑا آسان سا حل موجود ہے۔ ایسی پوسٹس سے بچنے کے لیے اس دوست کی پروفائل پر جائیں اور فرینڈز کے ساتھ موجود Following کے بٹن پر کلک کر دیں یہ فوراً Unfollow ہو جائے گا۔
اب اس دوست کی کوئی پوسٹ آپ کو اپنی نیوز فیڈ میں نظر نہیں آئے گی اور اسے پتا بھی نہیں چلے گا، کیونکہ وہ بطور دوست بدستور ایڈ رہے گا۔ اسی طرح دوبارہ پوسٹس اپنی نیوز فیڈ میں دیکھنے کے لیے اسے Follow کرنا پڑے گا۔




Pakistan will not use GPS Technology for global positioning

پاکستان جی پی ایس کے بجائے “بےڈو” استعمال کرے



پاکستان نے امریکی گلوبل پوزیشننگ سسٹم یا جی پی ایس کے چینی نعم البدل ’’بے ڈو‘‘کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس طرح پاکستان وہ پانچواں ملک بن گیا ہے جس نے “بےڈو” کو استعمال کرنے کی حامی بھری ہے۔ ماہ مئی کی ابتداء میں ایک امریکی ویب سائٹdefencenews.com  نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستانی ملٹری آفیشل “بے ڈو” کے استعمال کے حق میں ہیں کیونکہ وہ امریکی جی پی ایس پر بھروسہ نہیں کرتے جو جنگ کے دوران امریکہ کی جانب سے بند بھی کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ جدید ہتھیار جن میں کروز میزائلز بھی شامل ہیں، اپنے ہدف تک پہنچنے کے لئے جی پی ایس کا استعمال کرتے ہیں۔

’’بے ڈو‘‘ چند ماہ پہلے ہی تجارتی استعمال کے لئے پیش کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے یہ نیوی گیشن سسٹم صرف چینی افواج اور حکومت کے لئے دستیاب تھا۔ فی الحال یہ سروس صرف براعظم ایشیاء میں استعمال کی جاسکتی ہے ۔ تاہم اسے دنیا بھر میں قابل استعمال بنانے کی تیاری بھی مکمل ہے۔ چینی سرکاری عہدیدار کے مطابق ’’بے ڈو ‘‘10میٹر تک کسی صارف کی لوکیشن درست بتا سکتا ہے۔یہ جی پی ایس کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔
فی الوقت بے ڈو کے سگنل وصول کرنے ، اسے سگنل بھیجنے کے لئے درکار چپ کی قیمت جی پی ایس کی چپ کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔لیکن اس کی درستگی کو دیکھتے ہوئے مختلف نیوی گیشن آلات بنانے والے ادارے ضرور اس کی سہولت اپنے صارفین تک پہچانے کی کوشش کریں گے لہٰذا اس کی قیمت میں جلد ہی کمی کی امید ہے۔
اس سسٹم کی 16  سٹیلائٹس پہلے ہی مدار میں موجود ہیں جبکہ اگلے دس سال میں مزید سٹیلائٹس بھی اس سسٹم کا حصہ بنائی جائیں گی۔
اس پروجیکٹ کے منتظمین کا خیال ہے کہ 2015ء تک بے ڈو کو استعمال کرتے ہوئے فراہم کی گئی سہولیات کی مالیت 32ارب ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ لیکن چین کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کا مقصد مالی فوائد سے زیادہ غیر ملکی نظام (جی پی ایس) پر انحصار ختم کرنا ہے جسے جنگی حالات میں بند کرنے کا اختیار امریکی حکومت کے پاس ہے۔
چین نے حال ہی میں مقامی طور پر تیار کردہ ڈرون ’’چائنا انٹرنیشنل ایوی ایشن اینڈ ایرو اسپیس ایگزیبیشن ‘‘ میں پیش کئے ہیں۔ یہ ڈرون کسی جگہ تک پہنچے کے لئے مکمل طور پر گلوبل پوزیشننگ سسٹم پر انحصار کرتے ہیں۔ اسی طرح کروز میزائل ہوں یا جنگی جہاز، سب ہی جگہ معلوم کرنے کے لئے جی پی ایس نیوی گیشن سسٹم کا استعمال کرتے ہیں۔لہٰذا چینی حکومت اپنے جنگی آلات اور ہتھیاروں کو امریکی نظام پر منحصر نہیں کرنا چاہتی۔ اسی لئے ’’بے ڈو ‘‘تیار کیا گیا ہے۔
جی پی ایس کے نعم البدل میں صرف بے ڈو ہی شامل نہیں۔ روس ’’گلوناس‘‘ نامی پوزیشننگ سسٹم تشکیل دے رہا ہے جو سویلین اور ملٹری دونوں مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اس نظام کے 23 خلائی سیارچے پہلے ہی مدار میں ہیں۔ تاہم ابھی اسے کئی تکنیکی مسائل کا سامنا ہے۔ یورپی یونین بھی ’’گلیلیو‘‘ نامی اپنا نظام بنا رہی ہے اور اس نیٹ ورک کے 3 سیارچے مدار میں بھیجے جاچکے ہیں ۔ اسی طرح برطانیہ میںدفاعی مصنوعات بنانے والی کمپنی BAE سسٹمز بالکل انوکھے نظام پر کام کررہی ہے جس کے تحت عام سگنلز (ٹی وی، وائی فائی، ریڈیو، موبائل فونز وغیرہ) کو استعمال کرتے ہوئے صارف کی لوکیشن معلوم کی جا سکے گی۔
بظاہر یہ ممالک کی آپسی جنگ معلوم ہوتی ہے لیکن اس میں سب سے زیادہ فائدہ عام صارفین کا ہے جنھیں ایک سے زیادہ نیوی گیشن سسٹمز میسر آجائیں گے۔

Apple has sold over 3 billion iPhones globally

  Apple has sold over 3 billion iPhones globally To date, Apple has sold   over  3 billion   iPhones globally. In 2024 alone, Apple sold   2...